EN हिंदी
اچھا یہ کرم ہم پہ تو صیاد کرے ہے | شیح شیری
achchha ye karam hum pe to sayyaad kare hai

غزل

اچھا یہ کرم ہم پہ تو صیاد کرے ہے

رفعت سروش

;

اچھا یہ کرم ہم پہ تو صیاد کرے ہے
پر نوچ کے اب قید سے آزاد کرے ہے

چپ چاپ پڑا رہوے ہے بیمار تمہارا
نالہ ہی کرے ہے نہ وہ فریاد کرے ہے

اے باد صبا ان سے یہ کہہ دیجیو جا کر
پردیس میں اک شخص تمہیں یاد کرے ہے

فرزانہ اجاڑے ہے بھرے شہروں کو لیکن
دیوانہ تو صحرا کو بھی آباد کرے ہے

آوے ہے تیرا نام تو ہنس دیوے ہے اکثر
دیوانہ تیرا یوں بھی تجھے یاد کرے ہے

نسبت ہے نگینے سے یہ بولی ہے ہماری
کیا ناقد فن ہم سے تو ارشاد کرے ہے

لکھ لکھ کے مٹا دیوے ہے تو نام یہ کس کا
سچ کہیو سروشؔ آج کسے یاد کرے ہے