اچانک کسی نے جو چلمن اٹھا دی
قیامت سے پہلے قیامت بلا دی
کہیں ماہ رخ سے اٹھا جوار بھاٹا
کہیں تیغ ابرو نے آفت مچا دی
کہیں پر تغافل کہیں پر تبسم
کسی کی بگاڑی کسی کی بنا دی
کسی کے بیاباں کو گلشن بنایا
کسی کے گلستاں پہ بجلی گرا دی
نگاہوں میں اس کی بسائی تھی دنیا
بدل کر نظر اس نے دنیا مٹا دی
جو دیکھا محبت سے زخم جگر کو
ہرے گھاؤ میں ایک برچھی چبھا دی

غزل
اچانک کسی نے جو چلمن اٹھا دی
سوز بریلوی