EN हिंदी
اچانک کسی نے جو چلمن اٹھا دی | شیح شیری
achanak kisi ne jo chilman uTha di

غزل

اچانک کسی نے جو چلمن اٹھا دی

سوز بریلوی

;

اچانک کسی نے جو چلمن اٹھا دی
قیامت سے پہلے قیامت بلا دی

کہیں ماہ رخ سے اٹھا جوار بھاٹا
کہیں تیغ ابرو نے آفت مچا دی

کہیں پر تغافل کہیں پر تبسم
کسی کی بگاڑی کسی کی بنا دی

کسی کے بیاباں کو گلشن بنایا
کسی کے گلستاں پہ بجلی گرا دی

نگاہوں میں اس کی بسائی تھی دنیا
بدل کر نظر اس نے دنیا مٹا دی

جو دیکھا محبت سے زخم جگر کو
ہرے گھاؤ میں ایک برچھی چبھا دی