ابرو نے ترے کھینچی کماں جور و جفا پر
قرباں کروں سو جیو ترے تیر ادا پر
یاقوت کو لاوے نہیں خاطر میں کبھی وہ
جس کی نظر اے یار پڑے تیری حنا پر
کیا خوب ترے سر پہ لگے چیرۂ سالو
کیا زیب دیوے بسمہ تری سبز قبا پر
تجھ دام میں اے آہوئے چیں بند ہے فائزؔ
ہرگز نہیں اوس طائر اندیشہ خطا پر
غزل
ابرو نے ترے کھینچی کماں جور و جفا پر
فائز دہلوی