EN हिंदी
ابرو نے ترے کھینچی کماں جور و جفا پر | شیح شیری
abru ne tere khinchi kaman jaur-o-jafa par

غزل

ابرو نے ترے کھینچی کماں جور و جفا پر

فائز دہلوی

;

ابرو نے ترے کھینچی کماں جور و جفا پر
قرباں کروں سو جیو ترے تیر ادا پر

یاقوت کو لاوے نہیں خاطر میں کبھی وہ
جس کی نظر اے یار پڑے تیری حنا پر

کیا خوب ترے سر پہ لگے چیرہ‌ٔ سالو
کیا زیب دیوے بسمہ تری سبز قبا پر

تجھ دام میں اے آہوئے چیں بند ہے فائزؔ
ہرگز نہیں اوس طائر‌ اندیشہ خطا پر