EN हिंदी
ابر اٹھا تو سبو یاد آیا | شیح شیری
abr uTTha to subu yaad aaya

غزل

ابر اٹھا تو سبو یاد آیا

سید مظہر گیلانی

;

ابر اٹھا تو سبو یاد آیا
حسن کا رنگ نمو یاد آیا

کوئی منزل مری منزل نہ ہوئی
دل کو ہر گام پہ تو یاد آیا

چشم ساقی کا اشارہ پا کر
رند کو نعرۂ ہو یاد آیا

ابر اٹھا تو تمنا جاگی
دل کو شغل لب جو یاد آیا

اپنی خوش کامی پہ اک آہ کے ساتھ
بخت ناکام عدو یاد آیا

دیکھ کر مست گھٹائیں مظہرؔ
اپنا دل اپنا لہو یاد آیا