ابر اٹھا تو سبو یاد آیا
حسن کا رنگ نمو یاد آیا
کوئی منزل مری منزل نہ ہوئی
دل کو ہر گام پہ تو یاد آیا
چشم ساقی کا اشارہ پا کر
رند کو نعرۂ ہو یاد آیا
ابر اٹھا تو تمنا جاگی
دل کو شغل لب جو یاد آیا
اپنی خوش کامی پہ اک آہ کے ساتھ
بخت ناکام عدو یاد آیا
دیکھ کر مست گھٹائیں مظہرؔ
اپنا دل اپنا لہو یاد آیا
غزل
ابر اٹھا تو سبو یاد آیا
سید مظہر گیلانی