ابھی مکاں میں ابھی سوئے لامکاں ہوں میں
ترے خیال تری دھن میں ہوں جہاں ہوں میں
کلی کلی متبسم ہے آرزوؤں کی
قدم قدم پہ محبت میں کامراں ہوں میں
نوا نوا میں مری زندگی مچلتی ہے
رباب حسن و محبت پہ نغمہ خواں ہوں میں
مرا تجسس پیہم ہے زندگی آموز
مجھے قرار نہیں ہے رواں دواں ہوں میں
جہاں تمام اگر مجھ سے سرگراں ہے تو کیا
بذات خود بھی تو اک مستقل جہاں ہوں میں
فنا کی زد سے ہے محفوظ زندگی میری
شعار اپنا محبت ہے جاوداں ہوں میں
یہ اعتبار گل و گلستاں مجھی سے ہے
یہ اور بات کہ پروردۂ خزاں ہوں میں
یہ کون دیکھ رہا ہے مجھے حقارت سے
غبار راہ نہیں میر کارواں ہوں میں
غزل
ابھی مکاں میں ابھی سوئے لامکاں ہوں میں
فرید جاوید