EN हिंदी
ابھی ہوس کے ہزاروں بہانے زندہ ہیں | شیح شیری
abhi hawas ke hazaron bahane zinda hain

غزل

ابھی ہوس کے ہزاروں بہانے زندہ ہیں

اسعد بدایونی

;

ابھی ہوس کے ہزاروں بہانے زندہ ہیں
نئی رتوں میں شجر سب پرانے زندہ ہیں

فضائے مہر و محبت کی داغداری کو
دھواں اگلتے ہوئے کارخانے زندہ ہیں

مجاوران تمنا تو مر گئے کب کے
درون جسم کئی آستانے زندہ ہیں

جواز کوئی نہیں ہجرتوں سے بچنے کا
ہم اس دیار میں کس کے بہانے زندہ ہیں

عجب طلسم ہے جنگل کے ان درختوں کا
پرندے مر بھی چکے آشیانے زندہ ہیں

کھدائیوں میں ملے گا گدائے عشق کا تاج
سر زمیں تو ہوس کے زمانے زندہ ہیں