اب زیست مرے امکان میں ہے
وہ لمحہ لمحہ دھیان میں ہے
کچھ پھول تھے وہ بھی سوکھ گئے
اک حسرت سی گلدان میں ہے
اک تانتا سوچ نے باندھا تھا
اب چہرہ روشندان میں ہے
دل ڈوبا پہلے غربت میں
اب پانی کچے مکان میں ہے
وہ معرکۂ دل جیت کے بھی
پھر تنہا دل میدان میں ہے
ہے دشمن مرے تعاقب میں
اور آخری تیر کمان میں ہے
غزل
اب زیست مرے امکان میں ہے
راشد نور