EN हिंदी
اب یہ ہوگا شاید اپنی آگ میں خود جل جائیں گے | شیح شیری
ab ye hoga shayad apni aag mein KHud jal jaenge

غزل

اب یہ ہوگا شاید اپنی آگ میں خود جل جائیں گے

احمد ہمدانی

;

اب یہ ہوگا شاید اپنی آگ میں خود جل جائیں گے
تم سے دور بہت رہ کر بھی کیا پایا کیا پائیں گے

دکھ بھی سچے سکھ بھی سچے پھر بھی تیری چاہت میں
ہم نے کتنے دھوکے کھائے کتنے دھوکے کھائیں گے

کل کے دکھ بھی کون سے باقی آج کے دکھ بھی کے دن کے
جیسے دن پہلے کاٹے تھے یہ دن بھی کٹ جائیں گے

عقل پہ ہم کو ناز بہت تھا لیکن یہ کب سوچا تھا
عشق کے ہاتھوں یہ بھی ہوگا لوگ ہمیں سمجھائیں گے

آنکھوں سے اوجھل ہونا کیا دل سے اوجھل ہونا ہے
تجھ سے چھٹ کر بھی اہل غم کیا تجھ سے چھٹ جائیں گے

ہم سے آبلہ پا جب تنہا گھبرائیں گے صحرا میں
راستے سب تیرے ہی گھر کی جانب کو مڑ جائیں گے