EN हिंदी
اب یہی بہتر ہے نقش آب ہونے دے مجھے | شیح شیری
ab yahi behtar hai naqsh-e-ab hone de mujhe

غزل

اب یہی بہتر ہے نقش آب ہونے دے مجھے

صدیق مجیبی

;

اب یہی بہتر ہے نقش آب ہونے دے مجھے
یوں ہی رسوا خاطر احباب ہونے دے مجھے

نیند آنکھوں میں پرندوں کی طرح اتری ہے آج
اے نفس آہستہ چل غرقاب ہونے دے مجھے

ایک ٹکڑا ابر کا پھرتا ہے مانند غزال
اے مری چشم ہوس سیراب ہونے دے مجھے

عمر بھر میں ایک کام ایسا تو کر شوق جنوں
میں اگر دریا ہوں تو بے آب ہونے دے مجھے

میں بھی پتھر بن کے زیر آب سو جاؤں کہیں
کب ہوا ایسا کہ اب گرداب ہونے دے مجھے

مہرباں جنگل کے سائے تو ہی دے اپنی پناہ
خواب آنکھوں میں ہیں محو خواب ہونے دے مجھے

پیاس کہتی ہے کہ چل دریا اٹھا لائیں یہیں
درد کہتا ہے کہ رک پایاب ہونے دے مجھے