EN हिंदी
اب وہ پہلا سا التفات کہاں | شیح شیری
ab wo pahla sa iltifat kahan

غزل

اب وہ پہلا سا التفات کہاں

اقبال عابدی

;

اب وہ پہلا سا التفات کہاں
آپ سنتے ہیں میری بات کہاں

میری دیوانگی کا ذکر چھڑا
آج پہنچے گی جانے بات کہاں

دیپ کیا دل جلائے بیٹھے ہیں
پھر بھی وہ رونق حیات کہاں

زندگی بن گئی ہے افسانہ
مجھ کو لے آئے واقعات کہاں

یہ بتاؤں تو بات جائے گی
لٹ گئی دل کی کائنات کہاں

یہ زمانہ بھی جانتا ہوگا
ہم کو لے آئے حادثات کہاں

ان کی نظریں بدل گئیں اقبالؔ
راس آئے گی اب حیات کہاں