اب تو یہ بھی ہونے لگا ہے ہم میں ان میں بات نہیں
دنیا والے پوچھتے ہیں کیا پہلے سے حالات نہیں
ایک اگر ہو عشق کی بازی تو پھر کوئی بات نہیں
کون سا ایسا کھیل ہے جس میں ہم نے کھائی مات نہیں
آنکھ سے آنسو بن کے بہیں جو ایسے سب جذبات نہیں
دل کا زخم چھپا کے جینا سب کے بس کی بات نہیں
دن تو دن ہے تیرے بن اب رات کی بھی اوقات نہیں
تم مل جاؤ اور سب بازی ہاریں بھی تو مات نہیں
زاہدؔ کی یہ ساری قناعت کیا تیری سوغات نہیں
تھوڑی پی کر زیادہ بہکے ایسی اس کی ذات نہیں
غزل
اب تو یہ بھی ہونے لگا ہے ہم میں ان میں بات نہیں
زاہد الحق