EN हिंदी
اب تو روٹھ جانے کا وقت ہی نہیں ملتا | شیح شیری
ab to ruTh jaane ka waqt hi nahin milta

غزل

اب تو روٹھ جانے کا وقت ہی نہیں ملتا

نقاش عابدی

;

اب تو روٹھ جانے کا وقت ہی نہیں ملتا
تجھ کو آزمانے کا وقت ہی نہیں ملتا

سو چکے ہیں جو ارماں یاس کے شبستاں میں
اب انہیں جگانے کا وقت ہی نہیں ملتا

کس طرح بلائیں اب تجھ کو دید کی خاطر
راستہ سجانے کا وقت ہی نہیں ملتا

آرزو کی جو دنیا کھو گئی ہے راہوں میں
اس کو ڈھونڈ لانے کا وقت ہی نہیں ملتا

یوں ترس گئیں آنکھیں خود کو دیکھ لینے کو
آئنہ دکھانے کا وقت ہی نہیں ملتا

وقت کے تقاضے ہیں میرے خشک ہونٹوں کو
گیت گنگنانے کا وقت ہی نہیں ملتا

ان تمہاری یادوں کی روشنی غنیمت ہے
اب دیے جلانے کا وقت ہی نہیں ملتا