اب تو فراق صبح میں بجھنے لگی حیات
بار الٰہ کتنے پہر رہ گئی ہے رات
ہر تیرگی میں تو نے اتاری ہے روشنی
اب خود اتر کے آ کہ سیہ تر ہے کائنات
کچھ آئینے سے رکھے ہوئے ہیں سر وجود
اور ان میں اپنا جشن مناتی ہے میری ذات
بولے نہیں وہ حرف جو ایمان میں نہ تھے
لکھی نہیں وہ بات جو اپنی نہیں تھی بات
غزل
اب تو فراق صبح میں بجھنے لگی حیات
عبید اللہ علیم