EN हिंदी
اب سراب کے چشمے موجزن نہیں ہوتے | شیح شیری
ab sarab ke chashme maujzan nahin hote

غزل

اب سراب کے چشمے موجزن نہیں ہوتے

اعزاز افصل

;

اب سراب کے چشمے موجزن نہیں ہوتے
خشک ہو گئے شاید تشنگی کے سب سوتے

نیند میں بھی چادر کا اتنا پاس ہے تم کو
کچھ تو پاؤں پھیلاؤ اس طرح نہیں سوتے

کیسی رات آئی ہے نیند اڑ گئی سب کی
منزلیں تھپکتی ہیں قافلے نہیں سوتے

خواب خود حقیقت ہیں آنکھ کھول کر دیکھو
کس نے کہہ دیا تم سے خواب سچ نہیں ہوتے

چاک ہو گیا دامن ہاتھ ہو گئے زخمی
ایک داغ رسوائی اور کس طرح دھوتے

گریہ و تبسم تو ہیں نقاب چہروں کے
آئنے نہیں ہنستے آئنے نہیں روتے