اب کوئی گلشن نہ اجڑے اب وطن آزاد ہے
روح گنگا کی ہمالہ کا بدن آزاد ہے
کھیتیاں سونا اگائیں وادیاں موتی لٹائیں
آج گوتم کی زمیں تلسی کا بن آزاد ہے
مندروں میں سنکھ باجے مسجدوں میں ہو اذاں
شیخ کا دھرم اور دین برہمن آزاد ہے
لوٹ کیسی بھی ہو اب اس دیش میں رہنے نہ پائے
آج سب کے واسطے دھرتی کا دھن آزاد ہے
غزل
اب کوئی گلشن نہ اجڑے اب وطن آزاد ہے
ساحر لدھیانوی