EN हिंदी
اب کوئی غم ہی نہیں ہے جو رلائے مجھ کو | شیح شیری
ab koi gham hi nahin hai jo rulae mujhko

غزل

اب کوئی غم ہی نہیں ہے جو رلائے مجھ کو

علی عمران

;

اب کوئی غم ہی نہیں ہے جو رلائے مجھ کو
ایسا موسم ہی نہیں ہے جو رلائے مجھ کو

زخم میں درد نہیں ہے جو اٹھائے ٹیسیں
آنکھ میں نم ہی نہیں ہے جو رلائے مجھ کو

چاند ناراض نہیں ہے نہ ستارے ہیں خفا
رات برہم ہی نہیں ہے جو رلائے مجھ کو

مجھ میں سب کچھ ہی مکمل ہے تو کس بات کا دکھ
کچھ کہیں کم ہی نہیں ہے جو رلائے مجھ کو

تیرے ہونٹوں سے مرے زخم چہک اٹھیں گے
یہ وہ مرہم ہی نہیں ہے جو رلائے مجھ کو

اے مرے خواب تو ٹوٹے میں نہیں ٹوٹوں گا
تجھ میں وہ دم ہی نہیں ہے جو رلائے مجھ کو

تیرے جانے پہ بھی افسردہ نہیں ہے کوئی
تیرا ماتم ہی نہیں ہے جو رلائے مجھ کو