EN हिंदी
اب کے موسم میں ترا شہر وہ کیسا ہوگا | شیح شیری
ab ke mausam mein tera shahr wo kaisa hoga

غزل

اب کے موسم میں ترا شہر وہ کیسا ہوگا

نعیم سرمد

;

اب کے موسم میں ترا شہر وہ کیسا ہوگا
میری مرضی کے بنا چاند نکلتا ہوگا

کیسے کہہ دوں کہ مجھے کس نے ہیں برباد کیا
اپنا آیا ہو مری بات سے رخصت ہوگا

یہ کوئی بات ہے جو تجھ کو بتائی جائے
شام کے وقت اداسی کا سبب کیا ہوگا

اب کی سردی میں کہاں ہے وہ الاؤ سینہ
اب کی سردی میں مجھے خود کو جلانا ہوگا

تجھ سے ملنے کی کئی دن سے تمنا ہے مجھے
تو کبھی جسم سے باہر تو نکلتا ہوگا