اب کے اس طرح ترے شہر میں کھوئے جائیں
لوگ معلوم کریں ہم کھڑے روئے جائیں
ورق سنگ پہ تحریر کریں نقش مراد
اور بہتے ہوئے دریا میں ڈبوئے جائیں
سولیوں کو مرے اشکوں سے اجالا جائے
داغ مقتل کے مرے خون سے دھوئے جائیں
کسی عنوان چلو تازہ کریں ظلم کی یاد
کیوں نہ اب پھول ہی نیزوں میں پروئے جائیں
رامؔ دیکھے عدم آباد کے رہنے والے
بے نیاز ایسے کہ دن رات ہی سوئے جائیں

غزل
اب کے اس طرح ترے شہر میں کھوئے جائیں
رام ریاض