EN हिंदी
اب کے برس دستور ستم میں کیا کیا باب ایزاد ہوئے | شیح شیری
ab ke baras dastur-e-sitam mein kya kya bab izad hue

غزل

اب کے برس دستور ستم میں کیا کیا باب ایزاد ہوئے

فیض احمد فیض

;

اب کے برس دستور ستم میں کیا کیا باب ایزاد ہوئے
جو قاتل تھے مقتول ہوئے جو صید تھے اب صیاد ہوئے

پہلے بھی خزاں میں باغ اجڑے پر یوں نہیں جیسے اب کے برس
سارے بوٹے پتہ پتہ روش روش برباد ہوئے

پہلے بھی طواف شمع وفا تھی رسم محبت والوں کی
ہم تم سے پہلے بھی یہاں منصورؔ ہوئے فرہادؔ ہوئے

اک گل کے مرجھانے پر کیا گلشن میں کہرام مچا
اک چہرہ کمھلا جانے سے کتنے دل ناشاد ہوئے

فیضؔ نہ ہم یوسفؔ نہ کوئی یعقوبؔ جو ہم کو یاد کرے
اپنی کیا کنعاں میں رہے یا مصر میں جا آباد ہوئے