اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے
طوفان کے بعد کا سکوں ہے
احساس کو ضد ہے درد دل سے
کم ہو تو یہ جانیے فزوں ہے
راس آئی ہے عشق کو زبونی
جس حال میں دیکھیے زبوں ہے
باقی نہ جگر رہا نہ اب دل
اشکوں میں ہنوز رنگ خوں ہے
اظہار ہے درد دل کا بسملؔ
الہام نہ شاعری فسوں ہے
غزل
اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے
بسمل سعیدی