EN हिंदी
اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے | شیح شیری
ab ishq raha na wo junun hai

غزل

اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے

بسمل سعیدی

;

اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے
طوفان کے بعد کا سکوں ہے

احساس کو ضد ہے درد دل سے
کم ہو تو یہ جانیے فزوں ہے

راس آئی ہے عشق کو زبونی
جس حال میں دیکھیے زبوں ہے

باقی نہ جگر رہا نہ اب دل
اشکوں میں ہنوز رنگ خوں ہے

اظہار ہے درد دل کا بسملؔ
الہام نہ شاعری فسوں ہے