EN हिंदी
اب چراغوں میں زندگی کم ہے | شیح شیری
ab charaghon mein zindagi kam hai

غزل

اب چراغوں میں زندگی کم ہے

عبدالمجید خاں مجید

;

اب چراغوں میں زندگی کم ہے
دل جلاؤ کہ روشنی کم ہے

تاب نظارہ ہے وہی لیکن
ان کے جلووں میں دل کشی کم ہے

بدلا بدلا مزاج ہے اس کا
اس کی باتوں میں چاشنی کم ہے

کیف و مستی سرور کیا معنی
زندگی میں بھی اب خوشی کم ہے

وقت نے بھر دیئے ہیں زخم مجیدؔ
اپنی آنکھوں میں اب نمی کم ہے