EN हिंदी
اب بھی توہین اطاعت نہیں ہوگی ہم سے | شیح شیری
ab bhi tauhin-e-itaat nahin hogi humse

غزل

اب بھی توہین اطاعت نہیں ہوگی ہم سے

افتخار عارف

;

اب بھی توہین اطاعت نہیں ہوگی ہم سے
دل نہیں ہوگا تو بیعت نہیں ہوگی ہم سے

روز اک تازہ قصیدہ نئی تشبیب کے ساتھ
رزق برحق ہے یہ خدمت نہیں ہوگی ہم سے

دل کے معبود جبینوں کے خدائی سے الگ
ایسے عالم میں عبادت نہیں ہوگی ہم سے

اجرت عشق وفا ہے تو ہم ایسے مزدور
کچھ بھی کر لیں گے یہ محنت نہیں ہوگی ہم سے

ہر نئی نسل کو اک تازہ مدینے کی تلاش
صاحبو اب کوئی ہجرت نہیں ہوگی ہم سے

سخن آرائی کی صورت تو نکل سکتی ہے
پر یہ چکی کی مشقت نہیں ہوگی ہم سے