اب اندھیروں میں جو ہم خوف زدہ بیٹھے ہیں
کیا کہیں خود ہی چراغوں کو بجھا بیٹھے ہیں
بس یہی سوچ کے تسکین سی ہو جاتی ہے
اور کچھ لوگ بھی دنیا سے خفا بیٹھے ہیں
دیکھ لے جان وفا آج تری محفل میں
ایک مجرم کی طرح اہل وفا بیٹھے ہیں
ایک ہم ہیں کہ پرستش پہ عقیدہ ہی نہیں
اور کچھ لوگ یہاں بن کے خدا بیٹھے ہیں
شادؔ تو بزم کے آداب سمجھتا ہی نہیں
اور بھی لوگ یہاں تیرے سوا بیٹھے ہیں
غزل
اب اندھیروں میں جو ہم خوف زدہ بیٹھے ہیں
خوشبیر سنگھ شادؔ