EN हिंदी
آیا پیا شراب کا پیالا پیا ہوا | شیح شیری
aaya piya sharab ka pyala piya hua

غزل

آیا پیا شراب کا پیالا پیا ہوا

سراج اورنگ آبادی

;

آیا پیا شراب کا پیالا پیا ہوا
دل کے دیے کی جوت سیں کاجل دیا ہوا

آیا ہے میرے قتل پہ درپیش بے طرح
آیا ہے مجھ کوں پیش وو اپنا کیا ہوا

مارا ہوا ہے خضر محبت کی تیغ کا
آب حیات شوق سیں تیرے جیا ہوا

بیٹھا ہے تخت شوق پہ جو ہو کے بے ریا
وو پادشاہ بارگہہ کبریا ہوا

نکلا ہے دل جلا کے مجھ آنکھوں سے طفل اشک
اس شوخ بے جگر کا دیکھو کیا ہیا ہوا

دل لے گیا ہے مجھ کوں دے امید دل دہی
ظالم کبھی تو لائے گا میرا لیا ہوا

نہیں جب سیں پاس شاہد گلگوں قبا سراجؔ
جی پر ہے تنگ جسم کا جامہ سیا ہوا