EN हिंदी
آواز میں آواز ملاتے ہی رہے ہم | شیح شیری
aawaz mein aawaz milate hi rahe hum

غزل

آواز میں آواز ملاتے ہی رہے ہم

پیرزادہ قاسم

;

آواز میں آواز ملاتے ہی رہے ہم
روتی ہی رہی روح سو گاتے ہی رہے ہم

جل اٹھنے میں جل بجھنے میں اک لمحہ لگا تھا
پھر خواب سر دید اڑاتے ہی رہے ہم

ہر خندۂ بے تاب تھا مقتول ہمارا
ویسے تو ہنسے اور ہنساتے ہی رہے ہم