آواز میں آواز ملاتے ہی رہے ہم
روتی ہی رہی روح سو گاتے ہی رہے ہم
جل اٹھنے میں جل بجھنے میں اک لمحہ لگا تھا
پھر خواب سر دید اڑاتے ہی رہے ہم
ہر خندۂ بے تاب تھا مقتول ہمارا
ویسے تو ہنسے اور ہنساتے ہی رہے ہم
غزل
آواز میں آواز ملاتے ہی رہے ہم
پیرزادہ قاسم