EN हिंदी
آسمانوں سے اتر کر مری دھرتی پہ براج | شیح شیری
aasmanon se utar kar meri dharti pe biraj

غزل

آسمانوں سے اتر کر مری دھرتی پہ براج

شیر افضل جعفری

;

آسمانوں سے اتر کر مری دھرتی پہ براج
میں تجھے دوں گا پنپتے ہوئے گیتوں کا خراج

دل کے صحرا پہ برس چیت کے بادل کی طرح
خشک ٹیلے کو بھی دے پھولتی سرسوں کا مزاج

نبض حالات میں اب رینگ کے چلتا ہے لہو
کاش رکھ لے تو اترتے ہوئے دریا کی لاج

چاند بن کر ذرا انسان کے ماتھے پہ ابھر
تیرے جلووں کو ترستا ہے یہ تاریک سماج

بجھتے جاتے ہیں ستاروں کے فنا رنگ کنول
آ سر‌ وقت پہ رکھ جھوم کے خورشید کا تاج