آسماں تھا تم تھے یا میرا ستارا کون تھا
میری ہر منزل مسافت سے بدلتا کون تھا
بس یونہی اک ضد میں ساری زندگی برباد کی
جانتا ہوں روگ کیا تھے اور مداوا کون تھا
ہر قدم تازہ کمک ملتی رہی اپنے خلاف
میرا اپنا ہی عدو میرے علاوہ کون تھا
کیا کسی امید پر پھر سے در دل وا کروں
تجھ سے بڑھ کر خود بتا میرا شناسا کون تھا
وہ تو میں بس پیار کر بیٹھا کسی سے اے خدا
ورنہ تیرے ان کھلونوں سے بہلتا کون تھا
غزل
آسماں تھا تم تھے یا میرا ستارا کون تھا
شکیل جاذب