EN हिंदी
آسانی میں جینے میں تو خرچہ لگتا ہے | شیح شیری
aasani mein jine mein to KHarcha lagta hai

غزل

آسانی میں جینے میں تو خرچہ لگتا ہے

دیپک شرما دیپ

;

آسانی میں جینے میں تو خرچہ لگتا ہے
بے گاری میں جینا کتنا سستا لگتا ہے

ساگر میں جا بیٹھا ہو تو کھارا لگتا ہے
دریا خالص دریا ہو تو میٹھا لگتا ہے

پاس رہے تو ڈانٹ ڈانٹ کر دور بھگاتے تھے
اور بتاؤ دوری ہے تو کیسا لگتا ہے

ان سے ملنے جلنے والے نامی شعرا ہیں
اپنے بس کی بات نہیں ہے ایسا لگتا ہے

آس پڑوس مل جائے جو پردیسوں میں دیپؔ
دشمن ہی چاہے ہو کوئی اپنا لگتا ہے