EN हिंदी
آپکا جب سے آنا ہوا | شیح شیری
aapka jab se aana hua

غزل

آپکا جب سے آنا ہوا

کرتی رتن سنگھ

;

آپکا جب سے آنا ہوا
خوش نما آشیانہ ہوا

ان کی باتیں غزل ہو گئیں
اپنا دل شاعرانہ ہوا

رات کی کیا کہیں رات بھر
ان کا خوابوں میں آنا ہوا

عشق کیجے تو مت سوچئے
کس گلی آنا جانا ہوا

دل کا پنچھی وہیں جائے گا
جس جگہ آب و دانہ ہوا

جس کے بن ایک پل بوجھ تھا
اس کو دیکھے زمانہ ہوا

قد سے سایہ بڑا ہو گیا
شام کا جیوں جیوں آنا ہوا

چین اک پل نہیں ہے رتنؔ
جب سے دل کا لگانا ہوا