EN हिंदी
آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں | شیح شیری
aap wo sab ki jaan lete hain

غزل

آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں

نسیم بھرتپوری

;

آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں
موت کو مفت سان لینے ہیں

دل بھلا عاشقوں کے پاس کہاں
آپ ہی چھین چھان لیتے ہیں

کیا کہوں کون جان لیتا ہے
وہ مرے مہربان لیتے ہیں

میکدے کے قریب ہم واعظ
تیری ضد سے مکان لیتے ہیں

اب تو یہ حال ہے نسیمؔ ان کا
جو میں کہنا ہوں مان لیتے ہیں