آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں
موت کو مفت سان لینے ہیں
دل بھلا عاشقوں کے پاس کہاں
آپ ہی چھین چھان لیتے ہیں
کیا کہوں کون جان لیتا ہے
وہ مرے مہربان لیتے ہیں
میکدے کے قریب ہم واعظ
تیری ضد سے مکان لیتے ہیں
اب تو یہ حال ہے نسیمؔ ان کا
جو میں کہنا ہوں مان لیتے ہیں

غزل
آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں
نسیم بھرتپوری