EN हिंदी
آپ سے انس ہوا چاہتا ہے | شیح شیری
aap se uns hua chahta hai

غزل

آپ سے انس ہوا چاہتا ہے

افروز عالم

;

آپ سے انس ہوا چاہتا ہے
پھر کوئی باب کھلا چاہتا ہے

میرے احباب میں کر دو یہ خبر
وہ بھی اب میرا ہوا چاہتا ہے

عقل ہی کو نہیں ندرت مرغوب
دل بھی انداز نیا چاہتا ہے

ہم نئی دوستی کے قائل تھے
کوئی دشمن کا پتہ چاہتا ہے

جو کھٹکتا ہے ایک عالمؔ کو
وہ بھی لوگوں کی دعا چاہتا ہے