EN हिंदी
آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی | شیح شیری
aapne qadr kuchh na ki dil ki

غزل

آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی

حسرتؔ موہانی

;

آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی
اڑ گئی مفت میں ہنسی دل کی

خو ہے از بس کہ عاشقی دل کی
غم سے وابستہ ہے خوشی دل کی

یاد ہر حال میں رہے وہ مجھے
الغرض بات رہ گئی دل کی

مل چکی ہم کو ان سے داد وفا
جو نہیں جانتے لگی دل کی

چین سے محو خواب ناز میں وہ
بیکلی ہم نے دیکھ لی دل کی

ہمہ تن صرف ہوشیارئ عشق
کچھ عجب شے ہے بے خودی دل کی

ان سے کچھ تو ملا وہ غم ہی سہی
آبرو کچھ تو رہ گئی دل کی

مر مٹے ہم نہ ہو سکی پوری
آرزو تم سے ایک بھی دل کی

وہ جو بگڑے رقیب سے حسرتؔ
اور بھی بات بن گئی دل کی