EN हिंदी
آپ میں کیونکر رہے کوئی یہ ساماں دیکھ کر | شیح شیری
aap mein kyunkar rahe koi ye saman dekh kar

غزل

آپ میں کیونکر رہے کوئی یہ ساماں دیکھ کر

یگانہ چنگیزی

;

آپ میں کیونکر رہے کوئی یہ ساماں دیکھ کر
شمع عصمت کو بھری محفل میں عریاں دیکھ کر

دل کو بہلاتے ہو کیا کیا آرزوئے خام سے
امر نا ممکن میں گویا رنگ امکاں دیکھ کر

کیا عجب ہے بھول جائیں اہل دل اپنا بھی درد
حسن مستانہ کو آخر میں پشیماں دیکھ کر

ڈھونڈتے پھرتے ہو اب ٹوٹے ہوئے دل میں پناہ
درد سے خالی دل گبر و مسلماں دیکھ کر

دل جلا کر وادئ غربت کو روشن کر چلے
خوب سوجھی جلوۂ شام غریباں دیکھ کر

امتیاز صورت و معنی سے بیگانہ ہوا
آئنے کو آئنہ حیراں کو حیراں دیکھ کر

پیرہن میں کیا سما سکتا حباب جاں بلب
ہستئ موہوم کا خواب پریشاں دیکھ کر

صبر کرنا سخت مشکل ہے تڑپنا سہل ہے
اپنے بس کا کام کر لیتا ہوں آساں دیکھ کر

اور کیا ہوتی یگانہؔ درد عصیاں کی دوا
کیا غزل یاد آئی واللہ فرد عصیاں دیکھ کر