EN हिंदी
آپ کو چہرے سے بھی بیمار ہونا چاہئے | شیح شیری
aapko chehre se bhi bimar hona chahiye

غزل

آپ کو چہرے سے بھی بیمار ہونا چاہئے

منور رانا

;

آپ کو چہرے سے بھی بیمار ہونا چاہئے
عشق ہے تو عشق کا اظہار ہونا چاہئے

آپ دریا ہیں تو پھر اس وقت ہم خطرے میں ہیں
آپ کشتی ہیں تو ہم کو پار ہونا چاہئے

ایرے غیرے لوگ بھی پڑھنے لگے ہیں ان دنوں
آپ کو عورت نہیں اخبار ہونا چاہئے

زندگی تو کب تلک در در پھرائے گی ہمیں
ٹوٹا پھوٹا ہی سہی گھر بار ہونا چاہئے

اپنی یادوں سے کہو اک دن کی چھٹی دے مجھے
عشق کے حصے میں بھی اتوار ہونا چاہئے