آپ کی شوخئ انکار نئی بات نہیں
یہ تو معمول ہے سرکار نئی بات نہیں
آپ کو خون تمنا پہ تعجب کیوں ہے
روز مر جاتے ہیں بیمار نئی بات نہیں
چوٹ پڑتی نہیں احساس پہ اب مدت سے
آپ کی تلخیٔ گفتار نئی بات نہیں
حسن اخلاص کے بدلے میں جنوں ملتا ہے
عام ہے شامت کردار نئی بات نہیں
پرسش حال کے بعد ان کو تردد کیسا
کہہ چکے ہم تو کئی بار نئی بات نہیں
غزل
آپ کی شوخئ انکار نئی بات نہیں
سید مظہر گیلانی