EN हिंदी
آپ کی سنگت کا یہ انداز من کو بھا گیا | شیح شیری
aap ki sangat ka ye andaz man ko bha gaya

غزل

آپ کی سنگت کا یہ انداز من کو بھا گیا

پرشوتم ابّی ’’آذرؔ ‘‘

;

آپ کی سنگت کا یہ انداز من کو بھا گیا
گردش دوراں میں ہم کو مسکرانا آ گیا

ٹوٹ کر برسا جو بادل گھپ اندھیرا چھا گیا
تھا اجالا دن کا لیکن روشنی کو کھا گیا

قاتلوں نے جسم میرا ریزہ ریزہ کر دیا
خون بکھرا رنگ بن کر وادیاں چمکا گیا

آگ سے تو بچ گیا میں موت آنی تھی مگر
بچتے بچتے پھر بھی میں پانی سے دھوکہ کھا گیا

ہم محبت میں شکستہ پا ہوئے تو غم نہیں
رفتہ رفتہ دوستو تم کو تو چلنا آ گیا