آپ کی سنگت کا یہ انداز من کو بھا گیا
گردش دوراں میں ہم کو مسکرانا آ گیا
ٹوٹ کر برسا جو بادل گھپ اندھیرا چھا گیا
تھا اجالا دن کا لیکن روشنی کو کھا گیا
قاتلوں نے جسم میرا ریزہ ریزہ کر دیا
خون بکھرا رنگ بن کر وادیاں چمکا گیا
آگ سے تو بچ گیا میں موت آنی تھی مگر
بچتے بچتے پھر بھی میں پانی سے دھوکہ کھا گیا
ہم محبت میں شکستہ پا ہوئے تو غم نہیں
رفتہ رفتہ دوستو تم کو تو چلنا آ گیا
غزل
آپ کی سنگت کا یہ انداز من کو بھا گیا
پرشوتم ابّی ’’آذرؔ ‘‘