EN हिंदी
آپ کے التفات کا غم ہو | شیح شیری
aap ke iltifat ka gham ho

غزل

آپ کے التفات کا غم ہو

نازش پرتاپ گڑھی

;

آپ کے التفات کا غم ہو
اتنی چھوٹی سی بات کا غم ہو

آج ان آنکھوں کی بات یاد آئی
آج کس کو حیات کا غم ہو

عشق سے یہ مذاق ٹھیک نہیں
ہم کو اور سانحات کا غم ہو

میں فراموش کر دوں اور تم کو
تم تو میری حیات کا غم ہو

جن پہ میں بھی یقین کر نہ سکا
کس کو ان حادثات کا غم ہو

دل تو ہے صرف اپنی ذات کا غم
تم مگر کائنات کا غم ہو