آپ کے التفات کا غم ہو
اتنی چھوٹی سی بات کا غم ہو
آج ان آنکھوں کی بات یاد آئی
آج کس کو حیات کا غم ہو
عشق سے یہ مذاق ٹھیک نہیں
ہم کو اور سانحات کا غم ہو
میں فراموش کر دوں اور تم کو
تم تو میری حیات کا غم ہو
جن پہ میں بھی یقین کر نہ سکا
کس کو ان حادثات کا غم ہو
دل تو ہے صرف اپنی ذات کا غم
تم مگر کائنات کا غم ہو
غزل
آپ کے التفات کا غم ہو
نازش پرتاپ گڑھی