EN हिंदी
آپ جو کچھ قرار کرتے ہیں | شیح شیری
aap jo kuchh qarar karte hain

غزل

آپ جو کچھ قرار کرتے ہیں

قائم چاندپوری

;

آپ جو کچھ قرار کرتے ہیں
کہئے ہم اعتبار کرتے ہیں

یہ کہ یاں میں ہوں وائے ان کا حال
مجھ پہ جو افتخار کرتے ہیں

پر فرشتے کے اس جگہ جل جائیں
جس طرف ہم گزار کرتے ہیں

گو کہن دام ہیں ہم اے صیاد
لیک عنقا شکار کرتے ہیں

سی تو لینے دو جیب ناصح کو
اب کی ہم تار تار کرتے ہیں

دل کی دل جانے ہم تو اپنا کام
اب کے کھیوے میں پار کرتے ہیں

گر رہا ہے رواق وہم غافل
فکر نقش و نگار کرتے ہیں

سر گیا نامہ بر کا واں اے وائے
یاں قدم ہم شمار کرتے ہیں

دل تہی کیا کرے ہے تیں پہلو
ہم تو آپ ہی کنار کرتے ہیں

چلئے قائم کہ رفتگاں اپنا
دیر سے انتظار کرتے ہیں