آپ جب چہرہ بدل کر آ گئے
سچ تو یہ ہے ہم بھی دھوکہ کھا گئے
آپ اب آئے ہیں فصل گل کے بعد
پھول جب امید کے مرجھا گئے
اشک کیا چھلکے ہماری آنکھ سے
لفظ بھی آواز میں بل کھا گئے
ہم تمہارے آئنہ میں قید تھے
تم تو بس بے کار میں گھبرا گئے
توڑ لائے شیشۂ دل پھر کہیں
تم اندھیرے میں کہاں ٹکرا گئے
آپ نے غم ہی دئے بس غم ہمیں
آپ کب خوشیاں یہاں برسا گئے
غزل
آپ جب چہرہ بدل کر آ گئے
گووند گلشن