EN हिंदी
آپ جب چہرہ بدل کر آ گئے | شیح شیری
aap jab chehra badal kar aa gae

غزل

آپ جب چہرہ بدل کر آ گئے

گووند گلشن

;

آپ جب چہرہ بدل کر آ گئے
سچ تو یہ ہے ہم بھی دھوکہ کھا گئے

آپ اب آئے ہیں فصل گل کے بعد
پھول جب امید کے مرجھا گئے

اشک کیا چھلکے ہماری آنکھ سے
لفظ بھی آواز میں بل کھا گئے

ہم تمہارے آئنہ میں قید تھے
تم تو بس بے کار میں گھبرا گئے

توڑ لائے شیشۂ دل پھر کہیں
تم اندھیرے میں کہاں ٹکرا گئے

آپ نے غم ہی دئے بس غم ہمیں
آپ کب خوشیاں یہاں برسا گئے