EN हिंदी
آؤ تو بہل جائے میرا دل دیوانہ | شیح شیری
aao to bahal jae mera dil-e-diwana

غزل

آؤ تو بہل جائے میرا دل دیوانہ

شنکر لال شنکر

;

آؤ تو بہل جائے میرا دل دیوانہ
گلشن ہے بہاراں ہے لبریز ہے پیمانہ

جب غور سے سنتے ہیں وہ عشق کا افسانہ
کس طرح مچلتا ہے میرا دل دیوانہ

آنکھ اٹھنے لگی تیری اور شرم ذرا کم ہو
شیشے میں دکھا دوں گا پھر تجھ کو پری خانہ

اس شوخ نگاہی کی تعریف نہیں ممکن
لڑتی ہے نظر جس سے بن جاتی ہے بیگانہ

یہ ابر شفق آگوں یہ سرد ہوا ساقی
اک اور صراحی لا اک اور دے پیمانہ

عاشق کا ابھی رتبہ سمجھا ہی نہیں تو نے
دیکھنے میں ہے دیوانہ مطلب کا ہے فرزانہ

وہ بزم میں آ بیٹھے اب شمع بجھا دیجے
مرنے کو وہ آتا ہے پروانے پہ پروانہ

شنکرؔ کی غزل سن کر تعریف کرو دل سے
سب سانچے میں ڈھلتے ہیں یہ قول حکیمانہ