آؤ پھر گرمی دیار عشق میں پیدا کریں
طور کی مٹی سے تخلیق ید بیضا کریں
حسن میں ہو عشق کی بو عشق میں ہو رنگ حسن
پھر مرتب رنگ و بوئے نو سے اک دنیا کریں
جتنے نغمے ہو چکے ہیں گم فضائے دہر میں
ان کو پھر آواز دیں اک ساز میں یکجا کریں
مل چکے ہیں خاک میں جو ٹوٹ کر پھولوں کے جام
ان کو دست شاخ میں پھر ساغر و مینا کریں
زندگی دو دن کی اس پر یہ جہاں ایجادیاں
اہتمام اتنا کریں سیمابؔ اور پھر کیا کریں
غزل
آؤ پھر گرمی دیار عشق میں پیدا کریں
سیماب اکبرآبادی