EN हिंदी
آؤ جو ٹوٹے ہوئے خواب ہیں تقسیم کریں | شیح شیری
aao jo TuTe hue KHwab hain taqsim karen

غزل

آؤ جو ٹوٹے ہوئے خواب ہیں تقسیم کریں

نقاش عابدی

;

آؤ جو ٹوٹے ہوئے خواب ہیں تقسیم کریں
جس کی قسمت میں جو گرداب ہیں تقسیم کریں

تم مرے نام پہ جی لینا میں تم پر مر کر
جینے مرنے کے جو آداب ہیں تقسیم کریں

خشک آنکھوں میں جو مرجھا گئے ان کی کلیاں
آس کے پھول جو شاداب ہیں تقسیم کریں

وہ نگاہیں بھی جو نمناک تھیں وقت رخصت
منتظر اور جو بے آب ہیں تقسیم کریں

دست حالات پہ مکتوب سجا کر سارے
عہد ماضی کے حسیں باب ہیں تقسیم کریں