EN हिंदी
آنکھوں میں رات خواب کا خنجر اتر گیا | شیح شیری
aankhon mein raat KHwab ka KHanjar utar gaya

غزل

آنکھوں میں رات خواب کا خنجر اتر گیا

شین کاف نظام

;

آنکھوں میں رات خواب کا خنجر اتر گیا
یعنی سحر سے پہلے چراغ سحر گیا

اس فکر ہی میں اپنی تو گزری تمام عمر
میں اس کو تھا پسند تو کیوں چھوڑ کر گیا

آنسو مرے تو میرے ہی دامن میں آئے تھے
آکاش کیسے اتنے ستاروں سے بھر گیا

کوئی دعا کبھی تو ہماری قبول کر
ورنہ کہیں گے لوگ دعا سے اثر گیا

نکلی ہے فال اب کے عجب میرے نام کی
سورج ہی وہ نہیں ہے جو ڈھلنے سے ڈر گیا

پچھلے برس حویلی ہماری کھنڈر ہوئی
برسا جو اب کے ابر تو سمجھو کھنڈر گیا

میں پوچھتا ہوں تجھ کو ضرورت تھی کیا نظامؔ
تو کیوں چراغ لے کے اندھیرے کے گھر گیا