آنکھوں میں مرے غم کی تصویر سنجو لو گے
یہ بات نہ سوچی تھی دامن کو بھگو لو گے
تم ترک تعلق کو کیوں چہرے پہ لکھ لائے
تم نے تو کہا یہ تھا یہ راز نہ کھولو گے
جب میرا پتہ تم سے پوچھیں گے گلی والے
کچھ کہہ تو نہ پاؤ گے پلکوں کو بھگو لو گے
سچ مچ یہ بتاؤ تم کیا مجھ سے بچھڑ کر بھی
ان ہجر کی راتوں میں آرام سے سو لو گے
اس بھیڑ میں لوگوں کی میں رو بھی نہیں سکتا
اک تم ہو کہ چپکے سے تنہائی میں رو لو گے
یہ کون ہے جو عشرتؔ ہے میرے تعاقب میں
اتنی بڑی دنیا میں کس کس کو ٹٹولو گے

غزل
آنکھوں میں مرے غم کی تصویر سنجو لو گے
عشرت کرتپوری