EN हिंदी
آنکھوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں عیاں ہو کر | شیح شیری
aankhon mein base ho tum aankhon mein ayan ho kar

غزل

آنکھوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں عیاں ہو کر

فرحت کانپوری

;

آنکھوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں عیاں ہو کر
دل ہی میں نہ رہ جاؤ آنکھوں سے نہاں ہو کر

ہاں لب پہ بھی آ جاؤ انداز بیاں ہو کر
آنکھوں میں بھی آ جاؤ اب دل کی زباں ہو کر

کھل جاؤ کبھی مجھ سے مل جاؤ کبھی مجھ کو
رہتے ہو مرے دل میں الفت کا گماں ہو کر

ہے شیخ کا یہ عالم اللہ رے بدمستی
آنکھوں ہی سے ظاہر ہے آیا ہے جہاں ہو کر

بدنامی و بربادی انجام محبت ہیں
دنیا میں رہا فرحتؔ رسوائے جہاں ہو کر