آنکھوں کو اک خواب دکھایا جا سکتا ہے
قصہ یوسف کا دہرایا جا سکتا ہے
ساری دنیا کو ٹھکرایا جا سکتا ہے
حسن و عشق دعا سے پایا جا سکتا ہے
جو مجھ میں ہو زلیخا تجھ میں یوسف کوئی
عمروں کا سرمایہ لایا جا سکتا ہے
اس کو کہنا مری آنکھوں کے کاسے میں
دید کا اک سکہ تو دکھایا جا سکتا ہے
ناداں اتنا مت سمجھو تم دل کو عنبرؔ
کب یادوں سے اسے بہلایا جا سکتا ہے
غزل
آنکھوں کو اک خواب دکھایا جا سکتا ہے
نادیہ عنبر لودھی