EN हिंदी
آنکھوں کو اک خواب دکھایا جا سکتا ہے | شیح شیری
aankhon ko ek KHwab dikhaya ja sakta hai

غزل

آنکھوں کو اک خواب دکھایا جا سکتا ہے

نادیہ عنبر لودھی

;

آنکھوں کو اک خواب دکھایا جا سکتا ہے
قصہ یوسف کا دہرایا جا سکتا ہے

ساری دنیا کو ٹھکرایا جا سکتا ہے
حسن و عشق دعا سے پایا جا سکتا ہے

جو مجھ میں ہو زلیخا تجھ میں یوسف کوئی
عمروں کا سرمایہ لایا جا سکتا ہے

اس کو کہنا مری آنکھوں کے کاسے میں
دید کا اک سکہ تو دکھایا جا سکتا ہے

ناداں اتنا مت سمجھو تم دل کو عنبرؔ
کب یادوں سے اسے بہلایا جا سکتا ہے