EN हिंदी
آنکھوں کا قصور کچھ نہیں ہے (ردیف .. ن) | شیح شیری
aankhon ka qusur kuchh nahin hai

غزل

آنکھوں کا قصور کچھ نہیں ہے (ردیف .. ن)

ماجد الباقری

;

آنکھوں کا قصور کچھ نہیں ہے
جسموں سے غلاف ہٹ گئے ہیں

جو بال کی کھال اتارتے تھے
صحراؤں میں گھاس کاٹتے ہیں

ہم لوگ تو ہو گئے ہیں پاگل
خوابوں کی کتاب لکھ رہے ہیں

انسان میں کیا بھرا ہوا ہے
ہونٹوں سے دماغ تک سلے ہیں

یہ کیسے زبان سے ادا ہوں
خاکے جو دلوں میں ان کہے ہیں