آنکھیں کھلی کھلی ہیں نظر لے گیا کوئی
دیوار و در تو ہیں وہی گھر لے گیا کوئی
ساری زمین ہو گئی بے آب و بے گیاہ
وہ چہچہے وہ لطف سحر لے گیا کوئی
منظر حد نگاہ تلک لال لال ہے
ہر سمت سے گرین کلر لے گیا کوئی
اب کے سمندروں کا سفر بے مزہ رہا
طوفان خوف اور بھنور لے گیا کوئی
اگ آئیں رات بھر میں فلک بوس بلڈنگیں
سیفیؔ حویلیوں کا کھنڈر لے گیا کوئی
غزل
آنکھیں کھلی کھلی ہیں نظر لے گیا کوئی
منیر سیفی