EN हिंदी
آنکھیں کھلی کھلی ہیں نظر لے گیا کوئی | شیح شیری
aankhen khuli khuli hain nazar le gaya koi

غزل

آنکھیں کھلی کھلی ہیں نظر لے گیا کوئی

منیر سیفی

;

آنکھیں کھلی کھلی ہیں نظر لے گیا کوئی
دیوار و در تو ہیں وہی گھر لے گیا کوئی

ساری زمین ہو گئی بے آب و بے گیاہ
وہ چہچہے وہ لطف سحر لے گیا کوئی

منظر حد نگاہ تلک لال لال ہے
ہر سمت سے گرین کلر لے گیا کوئی

اب کے سمندروں کا سفر بے مزہ رہا
طوفان خوف اور بھنور لے گیا کوئی

اگ آئیں رات بھر میں فلک بوس بلڈنگیں
سیفیؔ حویلیوں کا کھنڈر لے گیا کوئی