EN हिंदी
آنکھ سے تارے ٹوٹ رہے ہیں | شیح شیری
aankh se tare TuT rahe hain

غزل

آنکھ سے تارے ٹوٹ رہے ہیں

اسلم راشد

;

آنکھ سے تارے ٹوٹ رہے ہیں
خواب ہمارے ٹوٹ رہے ہیں

ثابت ہیں آئینے لیکن
عکس ہمارے ٹوٹ رہے ہیں

سارے یار بچھڑ جائیں گے
روز ستارے ٹوٹ رہے ہیں

جگنو بن کر میں نے دیکھا
کچھ اندھیارے ٹوٹ رہے ہیں

ڈھونڈ رہا ہے دریا کس کو
روز کنارے ٹوٹ رہے ہیں