EN हिंदी
آنکھ میں آنسو ٹھہرا ہے | شیح شیری
aankh mein aansu Thahra hai

غزل

آنکھ میں آنسو ٹھہرا ہے

گرجا ویاس

;

آنکھ میں آنسو ٹھہرا ہے
دل پر غم کا پہرا ہے

اک دن بھر ہی جائے گا
گھاؤ جو دل میں گہرا ہے

میری چاروں سمت ابھی
رنج و الم کا صحرا ہے

خوف کہاں میرے دل میں
یہ سردی کا لہرا ہے

میری بات پہ کیوں چپ ہے
کیا تو گونگا بہرا ہے